پوٹن کی یہ صدارتی مدت انتہائی اہم ہے۔

پوٹن کی یہ صدارتی مدت انتہائی اہم ہے۔ یہ محض عام انتخابات نہیں تھے بلکہ جدید روس کی تاریخ کا فیصلہ کن لمحہ ہے۔ پیوٹن اپنے کیریئر میں روس کی سربراہی میں اہم تاریخ ساز موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ روسی فیڈریشن کا قیام 90 کی دہائی کے اوائل میں مشرقی یورپی کی تقلید کے طور پر کیا گیا جس کا انحصار مغربی لبرل ازم پہ تھا اور ایسا اس وجہ سے کیا گیا کہ روس کو بڑے شائستہ انداز میں مغرب میں میں ضم کردیا جاۓ۔ سوویت یونین کے المناک انجام کی وجہ سے روس عدم وجود کے لمحات میں تھا۔ لیکن پھر پوٹن آیا اور اس نے ریاست اور عوام کو بچایا اور روس سے متعلق مغرب کی ساری منصوبہ بندی پر پانی پھیر دیا۔ پوٹن نے اپنے طویل اقتدار کے دوران روس کی ہیت ہی بدل دی۔ اب روس کوئی مغربی ملک نہیں ہے بلکہ ایک نئی سپر پاور، تہذیب و روایات کی امین ریاست ہے۔ صدر روس ولادیمیر پوٹن کا یہ حلف روسی عوام، روسی ریاست اور روسی تاریخ کے ساتھ وفاداری کی پہچان اور مستقبل کا وعدہ ہے۔

میرا خیال ہے کہ آنے والا وقت -- فیصلہ کن ہے -- پوٹن روسی آئین کے رسمی ڈھانچے کو تبدیل کر دیں گے۔ اس نے پہلے ہی اس میں کچھ اہم اصلاحات کی ہیں لیکن پھر بھی یہ کسی نہ کسی طرح مغرب کے نوآبادیاتی تسلط کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ روسی آئین میں ہی روس نے خود کو 90 کے دوران کثیر قطبی دنیا کا بلاشبہ مرکز محسوس کیا تھا۔ لہذا اب ہم پہلے ہی مختلف کثیر قطبی حقیقت میں ہیں اور اس حقیقت کو نئے خودمختار آئین میں طے کرنے کی ضرورت ہے۔ اب موجودہ حالات کے تناظر میں صدر روس ولادی میر پوٹن بہت سے تکنیکی مسائل کو حل کرنے کے پابند ہیں۔ اب ان کی پوزیشن اتنی مستحکم ہے کہ وہ اپنے آپ کو واقعی تاریخ ساز اقدار اور اقدامات کے لیے وقف کر سکتے ہیں۔ اس اصطلاحات کا سب سے بڑابچیلنج روس کی ریاست اور معاشرے کو از سر نو تشکیل دینا ہے، تاکہ حقیقت کی تمام سطحوں اور پرتوں میں خودمختاری قائم کی جائے۔ آج کے  روس میں انتہائی اہم تبدیلی ہو رہی ہے۔ روس کی سربراہی میں کثیر قطبی دنیا مروجہ عالمی نظام کے سامنے سب سے اہم ستون کے طور پر کھڑا ہے،  اور اس سے مستقبل کے لیے نئے افق کھل رہے ہیں۔

الیگزینڈر ڈوگن