Actual politics

ワグナー因子と正義のテーゼ

ワグナー因子と正義のテーゼ

SVOの全期間を通じて、ワグネルPMCとエフゲニー・プリゴジンは、ロシア社会と世界社会の注目の的であることに自信を持っていました。ロシア人にとって、彼は勝利、決意、ヒロイズム、勇気、回復力の主要なシンボルとなっている。敵にとっては、憎しみと同時に恐怖と恐れの源である。プリゴジンは、ロシア軍で最も戦闘力が高く、勝利と無敗を誇る部隊を率いるだけでなく、最後まで戦争の要素に完全かつ不可逆的に没入した戦争体験者の心の中にある感情、思考、要求、希望に出口を提供することが重要である。

Erdogan staat voor de ultieme test

Erdogan staat voor de ultieme test

Noot van de vertaler: Aleksandr Doegin analyseert hier de situatie in Turkije vanuit Russisch oogpunt en binnen het huidige kader van de oorlog tussen Rusland en Oekraïne (of liever tussen Rusland en de NAVO) in de Zwarte Zee, die een inzet is van de oude Russisch-Ottomaanse rivaliteit. De huidige situatie impliceert een aanzienlijke verandering van aanpak. Voor Europa (of voor het idee van het Gemeenschappelijk Huis) gaat de noodzaak om de argumenten van Erdogan te aanvaarden, die de Amerikaanse inmenging wenst te beperken, hand in hand met een afwijzing van Erdogans beleid om de Turkse diaspora te manipuleren tegen de Europese samenlevingen, een manipulatie die ook zou plaatsvinden als het beruchte ideologische kenmerk van de West-Europese regimes niet het Wokisme zou zijn.

Aleksandr Dugin'den zehir zemberek yazı: Ukraynayı unutun!

Aleksandr Dugin'den zehir zemberek yazı: Ukraynayı unutun!

Rus milliyetçi entelektüellerin yeni internet sitesi zavtra.ru'daki son yazısında Aleksandr Dugin, Rusya'nın Ukrayna üzerindeki niyetlerini tüm çıplaklığıyla açıkladı. Dugin'i göre artık Ukrayna Doğu Slav Birliği'nden ayrılamayacak.... Batının B planı terörizm... Afganistan'dan ABD'nin ayrılması Taliban'ı güçlendirip bize güneyden saldırtmak için!..

Soçi görüşmesinin perde arkasını anlattı

Soçi’de yapılan son görüşmeye dair arka plan bilgilerine vakıf olduğunu aktaran Dugin “O gün Erdoğan ve Putin dünya dengeleri açısından hangi tarafta yer alacaklarını konuştu ve aldıkları kararı paylaştı. Kürt haritasından Kırım’a, Afganistan’dan Libya’ya, Kafkaslardan Suriye’ye tüm alanlara ilişkin hayati konularda kendi kırmızı çizgilerini çizdi. Başta İdlib olmak üzere birçok konuda uzlaştıklarını söyleyebilirim. Ancak bu tarihî buluşmada konuşulanların önemli bir kısmı sır olarak kalacak. Biz sadece sahada yansımalarını göreceğiz’’ dedi.
Putin’in dış politikasını belirleyen isimlerden Aleksandr Dugin, ABD’nin Suriye’den çekileceğini ve bunun kademeli olarak gerçekleşeceğini anlattı. Amerika’nın çekilmesi ile tüm meselelerin hallolmayacağı görüşünü dile getiren Dugin “ABD çekilse bile kriz üretmeye devam edecek. Bu noktada tek belirleyici unsur Rusya, Türkiye ve İran’ın tutumu olacak” diye konuştu.

ہم ہنگامہ خیز دور میں داخل ہورہے ہیں۔

باقی یورپی ممالک کی نسبتاً روس پر وبائی مرض کا حملہ قدرے کم ہے۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ حکومت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بہت اچھے تھے (یا ہیں)۔ دوسرے ممالک کی نسبت روس میں صورتحال ڈرامائی نہیں۔ مارچ کے آخرمیں ، روس نے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کرنا شروع کردیں۔ اس کے بعد پوتن نے نرمی سے شہریوں کو مارچ کے آخر میں ایک ہفتے کے لئے گھر میں رہنے کی تجویز دی بغیر یہ بتائے کہ اس رضاکارانہ اقدام کی اصل حیثیت کیا ہے۔ وبائی مرض کی شدت کا احساس کرتے ہوۓ بعد میں مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا۔ ابتدا میں حکومت کے اقدامات قدرے الجھن میں نظر آئے: ایسا معلوم ہوتا تھا کہ پوتن اور دوسرے زمہ داران، کورونا وائرس کے حقیقی خطرے سے پوری طرح واقف نہیں تھے ، شاید شبہ تھا کہ اس وبا کے پیچھے مغربی ممالک کا کوئی(سیاسی یا معاشی) پوشیدہ ایجنڈا ہے۔ بہر حال ، ہچکچاہٹ سے ، حکومت نے چیلنج قبول کیا اور اب زیادہ تر علاقے مکمل طور پر لاک ڈاؤن میں ہیں۔

 

انٹرنیٹ کی جغرافیائی سیاست: امریکی تسلط کی حاکمیت

لاطینی امریکہ اور خصوصی طور پر میکسیکو کے اندر ٹوئٹر کے پاس نیولبرل سیاسی ایجنڈا کو نافذ کرنے کا لائسنس ہے اور مکسیکو کے حکام اس سے مکمل طور پر بے خبر ہیں، حقیقی طور پر اب یہی لگتا ہے کہ امریکہ جیسے لاطینی امریکہ پر اپنا سائبرنیٹک حق سمجھتا ہے، یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مکسیکو کے سابق صدر رفایل کوریا کا فیس بک اکاؤنٹ بھی بند کردیا گیا تھا. امریکہ کے لاطینی امریکہ کے ساتھ یہ رویہ اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ  کیا لاطینی امریکہ والے امریکہ کے سائبر نیٹک نیومونروازم کے غلام ہیں؟ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ صنعتی انقلاب (تیسرا اور چوتھا انقلاب جہاں انٹرنیٹ کھڑا ہے) نے طاقتوں کے نظم و نسق کو پریشان کر دیا ہے۔ ایک مخصوص انداز میں صنعتی انقلاب نے انٹرنیٹ کی بے انتہا تیزی کی صوابدید کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔   مشہور 'کونڈراٹیو کے گھن چکر ( Kondratiev cycles  )کے مطابق پچاس سال اس کے عروج کے ہیں اور باقی پچاس سال اس کے زوال کے۔ مصنف کے مطابق سائبر کی صنعتی طاقت بھی بالکل جوہری طاقتوں جیسی ہے، کچھ ممالک کے پاس سائبر صنعتی طاقت ہے اور کچھ کے پاس بالکل نہیں۔

بڑے جھوٹ کا دن

اب یہ بھی سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ 9/11 کے بعد امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 36ہزار لوگ جاں بحق ہوئے جلد میں 6000 فوجی بھی شامل ہیں اور ملک کا تقریباً 68 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور تقریبا پانچ لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے۔ جبکہ امریکی فوجیوں کو پاکستان میں رکھنے پر امریکہ کے دس لاکھ ڈالر سالانہ خرچ ہوئے،اور پاکستان کے ایک فوجی کی سالانہ قیمت 900 ڈالر ہے۔ اور حال ہی میں امریکی ڈرون طیاروں نے افغانستان کے ساتھ منسلک پاکستانی بارڈر پر متعدد مرتبہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ان ڈرون حملوں میں دہشتگردوں کی بجائے قبائلی علاقوں میں رہنے والے عام شہری بڑی تعداد بھی جاں بحق ہوئے۔ تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے زیر کنٹرول ذرائع ابلاغ کے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی فوج کو فاتح قرار دیا۔  ہمیں شام اور عراق میں داعش کے خلاف امریکہ کی فتح کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کوبھی یاد کرنے کی ضرورت ہے۔ دراصل جھوٹ کی ملمع کاری، امریکہ کی جغرافیائی سیاست کے مخالفین اور اس کے عالمی ایجنڈے کی مخالفت کرنے والوں کو بدنام کرنا امریکی اسٹیبلشمنٹ کے غلام میڈیا کا دن دیھاڑے کا کام ہے۔

قطب شمالی کے وسائل: گرین لینڈ میں امریکی عسکریت پسندی

قطب شمالی کے امور سے متعلق رابطہ کاری کے لئے قائم کی گئی آرکٹک کونسل میں ان دنوں قطب شمالی کے وسائل موضوع گفتگو بن چکے ہیں۔ دنیا کے تین طاقتور ترین ممالک روس چین اور امریکہ نے اقتصادی خوشحالی کے پیش نظر قدرتی وسائل اور تجارتی راستوں کے حصول کے لیے اس پر نظریں جما رکھی ہیں۔ گرین لینڈ جوکہ ڈنمارک کی بادشاہت کا حصہ ہے ان دنوں دوبارہ توجہ حاصل کر چکا ہے کیونکہ امریکہ اس جزیرے میں بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری کرکے خطے میں اپنی برتری کو تقویت دینے کا خواہاں ہے۔